ٹیگ کے محفوظات: رووے

درد آگیں انداز کی باتیں اکثر پڑھ پڑھ رووے گا

دیوان پنجم غزل 1551
بعد ہمارے اس فن کا جو کوئی ماہر ہووے گا
درد آگیں انداز کی باتیں اکثر پڑھ پڑھ رووے گا
چشم تماشا وا ہووے تو دیکھا بھالی غنیمت ہے
مت موندے آنکھوں کو غافل دیر تلک پھر سووے گا
جست و جو بھی اس کی کریے جس کا نشاں کچھ پیدا ہو
پانا اس کا میر ہے مشکل جی تو یوں ہی کھووے گا
میر تقی میر

مئے گلگوں کا شیشہ ہچکیاں لے لے کے رووے گا

دیوان اول غزل 129
مغاں مجھ مست بن پھر خندئہ ساغر نہ ہووے گا
مئے گلگوں کا شیشہ ہچکیاں لے لے کے رووے گا
کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھوٹے گی
اگر قاتل تو اپنے پائوں سو پانی سے دھووے گا
کوئی رہتا ہے جیتے جی ترے کوچے کے آنے سے
تبھی آسودہ ہو گا میر سا جب جی کو کھووے گا
میر تقی میر