ٹیگ کے محفوظات: رفاقتیں

ہر ایک لمس پہ اتریں مصیبتیں کیسی

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 454
پڑاؤ کیسے بدن کے مسافتیں کیسی
ہر ایک لمس پہ اتریں مصیبتیں کیسی
مخالفین میں لختِ جگر بھی شامل ہیں
مرے نصیب میں آئیں رقابتیں کیسی
کسی کو بیٹھنے اٹھنے کا کیا سلیقہ ہے
یہ گفتگو میں کسی کی نزاکتیں کیسی
نگار خانہ جاں کے فراق سے پہلے
میں کہہ رہا تھا کسی سے محبتیں کیسی
بس اک فریب سے بہلا رہا ہوں چشم ولب
ترے بغیر جہاں بھر کی راحتیں کیسی
اگر ہے جرم، تجھے چھو کے دیکھ لینا بھی
تو ساتھ رہنے کی مجھ کو اجازتیں کیسی
جلو میں گھومتی پھرتی ہے نازنینوں کے
مری غزل کی پری چہرہ صحبتیں کیسی
کسی مقام پہ رکتا نہیں کوئی منصور
تعلقات ہیں کیسے رفاقتیں کیسی
منصور آفاق