ٹیگ کے محفوظات: رازوں

آنشیبوں میں اتر آ اے فرازوں والے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 556
تیرہ غاروں میں کھڑی ہوتی نمازوں والے
آنشیبوں میں اتر آ اے فرازوں والے
میں تجھے اپنے رگ و پے سے نکل کر دیکھوں
تُو کہا ں ہے ، اے سلگتے ہوئے رازوں والے
کس لئے رکھا ہے مٹی میں تجسس کافسوں
میں تجھے ڈھونڈوں کہاں ،لاکھ جوازوں والے
اے مسافر یہ نگر سنگ نژادوں کا ہے
دل نہیں ہوتے یہاں سوزوں گدازوں والے
ایک آواز بغاوت کی سنائی تو دے
زندہ ہوجائیں گے سب مردہ محاذوں والےٍ
ایسے ممکن کہاں اُس اصل حقیقت سے وصال
سلسلے چھوڑ دے منصورمجازوں والے
منصور آفاق

امید غلط اندازوں پر

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 164
زنجیر بکف شہبازوں پر
امید غلط اندازوں پر
ہم لوگ سفر میں رہتے ہیں
منسوخ شدہ پروازوں پر
آسیب لکیریں کھینچ گیا
دیوار صفت دروازوں پر
اب بین خموشی کرتی ہے
مصلوب شدہ آوازوں پر
کیا گفت و شنید ازل کی ہو
منصور ابد کے رازوں پر
منصور آفاق