ٹیگ کے محفوظات: خریداری

شمع گل ہوتے ہی سب چلنے کی تیاری کریں

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 153
روشنی میں لوگ اعلانِ وفاداری کریں
شمع گل ہوتے ہی سب چلنے کی تیاری کریں
جب ہمیں بے مول ہاتھ آنے لگیں سچائیاں
کیا ضرورت ہے کہ خوابوں کی خریداری کریں
یہ زمیں پھر پاؤں کی زنجیر ہوجانے کو ہے
وحشتیں اب کوئی فرمانِ سفر جاری کریں
تو میسر ہے تو تجھ پر شعر کیوں لکھیں کوئی
تجھ سے فرصت ہو تو ہم یہ شغلِ بیکاری کریں
عرفان صدیقی

لے گئی ہے اِک سڑک کی تیز رفتاری اسے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 547
تھی کہاں اپنے میانوالی سے بیزاری اسے
لے گئی ہے اِک سڑک کی تیز رفتاری اسے
نہر کے پل پر ٹھہر جا اور تھوڑی دیر، رات
روک سکتی ہے کہاں اِک چار دیواری اسے
کوئی پہلے بھی یہاں پر لاش ہے لٹکی ہوئی
کہہ رہی ہے دل کے تہہ خانے کی الماری اسے
پوچھتی پھرتی ہے قیمت رات سے مہتاب کی
تازہ تازہ ہے ابھی شوقِ خریداری اسے
جو طلسم حرف میں اترا ہے اسمِ نعت سے
قریہء شعر و سخن کی بخش سرداری اسے
منصور آفاق