ٹیگ کے محفوظات: حیائی

زد میں ہے کوہِ جاں وہ رائی کی

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 102
چاہ تھی جس کو خود نمائی کی
زد میں ہے کوہِ جاں وہ رائی کی
جس کو بھی دی عنانِ دل ہم نے
دھونس دکھلا گیا خدائی کی
سامنا ہے ہمیں اُس عادل کا
دے نہ مہلت بھی جو صفائی کی
لوُٹنے میں وقار خواہش کا
وقت نے سخت بے حیائی کی
بلبلوں کے لیے سمندر میں
کوئی صورت نہیں رہائی کی
شاخ ژالوں سے کیا کہے ماجدؔ
داستاں اپنی بے رِدائی کی
ماجد صدیقی

کی بھی اور کسی سے آشنائی کی

الطاف حسین حالی ۔ غزل نمبر 8
دھوم تھی اپنی پارسائی کی
کی بھی اور کسی سے آشنائی کی
کیوں بڑھاتے ہو اخلاط بہت
ہم کو طاقت نہیں جدائی کی
منہ کہاں چھپاؤ گے ہم سے
تم کو عادت ہے خود نمائی کی
لاگ میں ہیں لگاؤ کی باتیں
صلح میں چھیڑ ہے لڑائی کی
ملتے غیروں سے ہو ملو لیکن
ہم سے باتیں کرو صفائی کی
دل رہا پائے بند الفت دام
تھی عبث آرزو رہائی کی
دل بھی پہلو میں ہو یاں کسی سے
رکھئے امید دلربائی کی
شہر و دریا سے باغ و صحرا سے
بو نہیں آتی آشنائی کی
نہ ملا کوئی غارتِ ایماں
رہ گئی شرم پارسائی کی
موت کی طرح جس سے ڈرتے تھے
ساعت آن پہنچی اس جدائی کی
زندہ پھرنے کی ہے ہوس حالیؔ
انتہا ہے یہ بے حیائی کی
الطاف حسین حالی