ٹیگ کے محفوظات: حلف

جو غلامِ نجف نہیں ہوتے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 524
وہ کسی کا ہدف نہیں ہوتے
جو غلامِ نجف نہیں ہوتے
خاک کچھ اور لوگ ہوتے ہیں
میرے جیسے تلف نہیں ہوتے
بس یونہی اعتبار ہوتا ہے
دوستی میں حلف نہیں ہوتے
ان فقیروں کا احترام کرو
جو کسی کی طرف نہیں ہوتے
یہ قطاریں ہیں کیسی مژگاں پر
تارے تو صف بہ صف نہیں ہوتے
اک سمندر ہے قطرۂ جاں میں
ہم صدف در صدف نہیں ہوتے
بات آخر پہنچتی ہے منصور
ایسے جملے حزف نہیں ہوتے
منصور آفاق

قیام روشنی کرتی رہی صدف میں بھی

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 473
مقیم صبح مری چاند کے شرف میں بھی
قیام روشنی کرتی رہی صدف میں بھی
میں تیرا ساتھ صداقت کو چھوڑ کر دونگا
کہا نہیں ہے یہ میں نے کسی حلف میں بھی
لڑائی ایک صلیب و ہلال میں بھی ہے
ہے اس طرف میں بھی پیکار اس طرف میں بھی
ہے گولہ باری مسلسل غزہ کی پٹی میں
بپا ہے معرکۂ خیر و شر نجف میں بھی
تمام عمر کی خود پہ ہی فائرنگ منصور
قیام میرا رہا ہے مرے ہدف میں بھی
منصور آفاق