ٹیگ کے محفوظات: حزف

جو غلامِ نجف نہیں ہوتے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 524
وہ کسی کا ہدف نہیں ہوتے
جو غلامِ نجف نہیں ہوتے
خاک کچھ اور لوگ ہوتے ہیں
میرے جیسے تلف نہیں ہوتے
بس یونہی اعتبار ہوتا ہے
دوستی میں حلف نہیں ہوتے
ان فقیروں کا احترام کرو
جو کسی کی طرف نہیں ہوتے
یہ قطاریں ہیں کیسی مژگاں پر
تارے تو صف بہ صف نہیں ہوتے
اک سمندر ہے قطرۂ جاں میں
ہم صدف در صدف نہیں ہوتے
بات آخر پہنچتی ہے منصور
ایسے جملے حزف نہیں ہوتے
منصور آفاق

تم نے میری طرف نہیں ہونا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 47
فائروں کا ہدف نہیں ہونا
تم نے میری طرف نہیں ہونا
نام میرا مٹا دے ہر شے سے
میں نے دل سے حزف نہیں ہونا
ایک موتی ہی پاس ہے اس کے
مجھ سے خالی صدف نہیں ہونا
تم پیو گے تو میں بھی پی لوں گا
یونہی ساغر بکف نہیں ہونا
دیکھتی کیا ہو سوٹ کھدرکا
میں نے اندر سے رف نہیں ہونا
عشق کرنا خیال سے منصور
حسن نے باشرف نہیں ہونا
منصور آفاق