ٹیگ کے محفوظات: حد

میں ساری عُمر بُتوں کے قبول و رَد میں رہا

دیارِ حسن کے مقبول و مُستَرَد میں رہا
میں ساری عُمر بُتوں کے قبول و رَد میں رہا
قَدَم قَدَم وہ نگاہیں بھی کچھ رَہیِں محتاط
مرا جنوں بھی غنیمت ہے اپنی حد میں رہا
رہے رہینِ عروج و زوالِ مہر نہ ہم
ہمارا سایہ ہمیشہ حدودِ قَد میں رہا
مرے جنوں نے بھٹکنے نہیں دیا مجھ کو
وہی جنوں کہ جو ہوش و خِرَد کی زد میں رہا
ہزار آئے گئے عشق کے فسانے میں
مگر سُنا یہ ہے، ضامنؔ! کہ مُستَنَد، میں رہا
ضامن جعفری

یہی بے طاقتی خوں گشتہ دل کو میرے کد سے ہے

دیوان سوم غزل 1297
نہ جرأت ہے نہ جذبہ ہے نہ یاری بخت بد سے ہے
یہی بے طاقتی خوں گشتہ دل کو میرے کد سے ہے
جہاں شطرنج بازندہ فلک ہم تم ہیں سب مہرے
بسان شاطرنو ذوق اسے مہروں کی زد سے ہے
سخن کرنے میں نستعلیق گوئی ہی نہیں کرتا
پڑھیں ہیں شعر کوئی ہم سو وہ بھی شد و مد سے ہے
ہوا سرسبز آگے یار کے سرو گلستاں کب
کہ نسبت دور کی طوبیٰ کو اس کے نخل قد سے ہے
لکھا کب تک کریں اس سرزمیں سے آپھی اب جاویں
ہمیں ملنے کا شوق اس کے زیاد اے میر حد سے ہے
میر تقی میر

انتظارِ خوابِ احمد اور میں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 324
نیند کا اک سبز گنبد اور میں
انتظارِ خوابِ احمد اور میں
ذات کی پہچان کا پہلا سفر
منزلِ حیرت کی سرحد اور میں
ساحلِ دل کی ملائم ریت پر
نقشِ پا کی چشم اسود اور میں
لیلیٰ اظہار کے گل پوش لب
نغمۂ اسمِ محمدﷺ اور میں
جذبہ ء تخلیق کی سر جوشیاں
سوچ کا پر نور معبد اور میں
لاکھ روشن کائناتوں کے ا میں
اک شعورِ ذات کی حد اور میں
قریہ ء ادراک کی جلتی زمیں
ایک سایہ دار برگد اور میں
محرمِ لاہوت کی وسعت میں گم
بوعلی، منصور، سرمد اور میں
منصور آفاق

زمیں کو عیدِ میلادِ محمدﷺ پر مبارک باد

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 153
گلستاں کو بہارِ سبز گنبد پر مبارک باد
زمیں کو عیدِ میلادِ محمدﷺ پر مبارک باد
شعورِ ذہنِ انسانی جہاں منزل تلک پہنچا
دماغو! اُس خرد کی آخری حد پر مبارک باد
جہاں کو ہدیۂ تبریک کالی کملی پر میرا
جہاں کو آسمانِ شالِ اسود پر مبارک باد
زمیں پر نائبِ اللہ ہونے کی نوید آئی
مقامِ جانشینِ کُن کی مسند پر مبارک باد
تجھے رحمت بھرے بارہ ربیع اول کے دن منصور
رسولِ اقدس و اعظم کی آمد پر مبارک باد
منصور آفاق