ٹیگ کے محفوظات: جھک

شاخوں سمیت پھول نہالوں کے جھک گئے

دیوان چہارم غزل 1532
پھر اب چلو چمن میں کھلے غنچے رک گئے
شاخوں سمیت پھول نہالوں کے جھک گئے
چندیں ہزار دیدئہ گل رہ گئے کھلے
افسوس ہے چمن کی طرف تم نہ ٹک گئے
بھڑکی تھی جب کہ آتش گل پھول پڑ گیا
بال و پر طیور چمن میر پھک گئے
میر تقی میر

سن گلہ بلبل سے گل کا اور بھی جی رک گیا

دیوان دوم غزل 697
دل کی واشد کے لیے کل باغ میں میں ٹک گیا
سن گلہ بلبل سے گل کا اور بھی جی رک گیا
عشق کی سوزش نے دل میں کچھ نہ چھوڑا کیا کہیں
لگ اٹھی یہ آگ ناگاہی کہ گھر سب پھک گیا
ہم نہ کہتے تھے کہ غافل خاک ہو پیش از فنا
دیکھ اب پیری میں قد تیرا کدھر کو جھک گیا
خدمت معقول ہی سب مغبچے کرتے رہے
شیخ آیا میکدے کی اور جب تب ٹھک گیا
میر اس قاضی کے لونڈے کے لیے آخر موا
سب کو قضیہ اس کے جینے کا تھا بارے چک گیا
میر تقی میر