ٹیگ کے محفوظات: جاودانیاں

ہاں میاں داستانیاں تھے ہم

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 57
دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم
ہاں میاں داستانیاں تھے ہم
ہم سُنے اور سُنائے جاتے تھے
رات بھرکی کہانیاں تھے ہم
جانے ہم کِس کی بُود کا تھے ثبوت
جانے کِس کی نشانیاں تھے ہم
چھوڑتے کیوں نہ ہم زمیں اپنی
آخرش آسمانیاں تھے ہم
ذرہ بھر بھی نہ تھی نمود اپنی
اور پھر بھی جہانیاں تھے ہم
ہم نہ تھے ایک آن کے بھی مگر
جاوداں، جاودانیاں تھے ہم
روز اِک رَن تھا تیروترکش بِن
تھے کمیں اور کمانیاں تھے ہم
ارغوانی تھا وہ پیالہء ناف
ہم جو تھے ارغوانیاں تھے ہم
نار پستان تھی وہ قتّالہ
اور ہوس درمیانیاں تھے ہم
ناگہاں تھی اک آنِ آن کہ تھی
ہم جو تھے ناگہانیاں تھے ہم
جون ایلیا