ٹیگ کے محفوظات: تلف

دل نام قطرہ خون یہ ناحق تلف ہوا

دیوان اول غزل 157
کیا کہیے عشق حسن کا آپھی طرف ہوا
دل نام قطرہ خون یہ ناحق تلف ہوا
کیونکر میں فتح پائوں تری زلفوں پر کہ اب
یک دل شکست خوردہ مرا دو طرف ہوا
میر تقی میر

جو غلامِ نجف نہیں ہوتے

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 524
وہ کسی کا ہدف نہیں ہوتے
جو غلامِ نجف نہیں ہوتے
خاک کچھ اور لوگ ہوتے ہیں
میرے جیسے تلف نہیں ہوتے
بس یونہی اعتبار ہوتا ہے
دوستی میں حلف نہیں ہوتے
ان فقیروں کا احترام کرو
جو کسی کی طرف نہیں ہوتے
یہ قطاریں ہیں کیسی مژگاں پر
تارے تو صف بہ صف نہیں ہوتے
اک سمندر ہے قطرۂ جاں میں
ہم صدف در صدف نہیں ہوتے
بات آخر پہنچتی ہے منصور
ایسے جملے حزف نہیں ہوتے
منصور آفاق