منصور آفاق ۔ غزل نمبر 364
سورج پہ گلابوں کے تصور کی طرح ہیں
ہم دیدئہ حیرت ہیں ، تحیر کی طرح ہیں
چھیڑو نہ ہمیں دوستو پھر تھم نہ سکیں گے
ملہار کے ہم بھیگے ہوئے سُر کی طرح ہیں
صد شکر کہ سینے میں دھڑکتا ہے ابھی دل
ہم کفر کے لشکر میں سہی حر کی طرح ہیں
بجھ جاتا ہے سورج کا ہمیں دیکھ کے چہرہ
ہم شام کے آزردہ تاثر کی طرح ہیں
ہر دور میں شاداب ہیں سر سبز ہیں منصور
وہ لوگ جو موسم کے تغیر کی طرح ہیں
منصور آفاق