منصور آفاق ۔ غزل نمبر 459
جب اُس جمالِ صبح کی بوتیک چل پڑی
پھر زندگی کی شہر میں تحریک چل پڑی
اُس دلنواز شخص کی آمد کے ساتھ ساتھ
میرے مکان سے شبِ تاریک چل پڑی
نکلا بس ایک اسم افق کی کتاب سے
تاویلیں سب سمیٹ کے تشکیک چل پڑی
جس کیلئے سڑک پہ لڑا تھا میں وقت سے
بس بھیج کے وہ ہدیہ ء تبریک چل پڑی
منصور بس اتر کے گیا تھا وہ کج نہاد
گاڑی پھر اس کے بعد مری ٹھیک چل پڑی
منصور آفاق