ٹیگ کے محفوظات: بھیم

یک ہزار ماہ سے عظیم رات

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 140
روشنی کی روح میں مقیم رات
یک ہزار ماہ سے عظیم رات
سجدہِ گاہِ شام کی مجھے قسم
مہر نیم روز کی حریم رات
سہہ پہر نکھر رہی تھی ہر طرف
گار ہاتھا چاند راگ بھیم رات
نت نئی ترنگ سے کرے نزول
قرن ہا قرن سے قدیم رات
باغ میں گلاب بھی اداس تھا
چاند کے بغیر تھی یتیم رات
دل میں حمد حمد کے چراغ تھے
آنکھ میں تھی نور نور میم رات
بار بار آئے میرے صحن میں
وہ کریم اور وہ رحیم رات
منصور آفاق