جاگ مسافر اب تو جاگ اگست 4, 2018ناصر کاظمی،برگِ نے،غزلآگ،بھاگ،باگ،جاگadmin ختم ہوا تاروں کا راگ جاگ مسافر اب تو جاگ دھوپ کی جلتی تانوں سے دشتِ فلک میں لگ گئی آگ دن کا سنہرا نغمہ سن کر ابلقِ شب نے موڑی باگ کلیاں جھلسی جاتی ہیں سورج پھینک رہا ہے آگ یہ نگری اندھیاری ہے اس نگری سے جلدی بھاگ ناصر کاظمی Rate this:اسے شیئر کریں: Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on Facebook (Opens in new window) فیس بک پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
وہ سوراخوں سے کالے ناگ نکلے اکتوبر 23, 2015Jaun Elia،جون ایلیا،شعراء،غزللاگ،ناگ،ڈاگ،گھاگ،آگ،بھاگ،جھاگadmin جون ایلیا ۔ غزل نمبر 182 دھرم کی بانسری سے راگ نکلے وہ سوراخوں سے کالے ناگ نکلے رکھو دیر و حرم کو اب مقفّل کئی پاگل یہاں سے بھاگ نکلے وہ گنگا جل ہو یا آبِ زمزم یہ وہ پانی ہیں جن سے آگ نکلے خدا سے لے لیا جنت کا وعدہ یہ زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے ہے آخر آدمیت بھی کوئی شے ترے دربان تو بُل ڈاگ نکلے یہ کیا انداز ہے اے نکتہ چینو کوئی تنقید تو بے لاگ نکلے پلایا تھا ہمیں امرت کسی نے مگر منہ سے لہو کے جھاگ نکلے جون ایلیا Rate this:اسے شیئر کریں: Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on Facebook (Opens in new window) فیس بک پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
اس لیے دیکھ رہا ہے کہ مجھے آگ لگے اکتوبر 6, 2015میر تقی میر،اساتذہ،غزلناگ،ڈاگ،آگ،بھاگ،جھاگadmin دیوان دوم غزل 991 غیر کو دیکھے ہے گرمی سے نہ کچھ لاگ لگے اس لیے دیکھ رہا ہے کہ مجھے آگ لگے آنکھ ہر ایک کی دوڑے ہے کفک پر تیرے پائوں سے لگ کے ترے مہندی کو کچھ بھاگ لگے ہو نہ دیوانہ جو اس گوہر خوش آب کا تو لب دریا کے تئیں کیوں رہیں یوں جھاگ لگے اب تو ان گیسوئوں کی یاد میں میں محو ہوا گو قیامت کو مرے منھ سے ہوں دو ناگ لگے لڑکے دلی کے ترے ہاتھ میں کب آئے میر پیچھے ایک ایک کے سو سو پھریں ہیں ڈاگ لگے میر تقی میر Rate this:اسے شیئر کریں: Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on Facebook (Opens in new window) فیس بک پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
کبھی دن بیتیں بیراگ بھرے کبھی رت آئے انوراگ بھری جنوری 10, 2012عرفان صدیقی،غزلآگ،انوراگ،بھاگ،جاگadmin عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 218 کوئی چٹّھی لکھو رنگ بھری کوئی مٹھی کھولو پھاگ بھری کبھی دن بیتیں بیراگ بھرے کبھی رت آئے انوراگ بھری جہاں خاک بچھونا رات ملے مجھے چاند کی صورت ساتھ ملے وہی دکھیارن وہی بنجارن وہی روپ متی وہی بھاگ بھری پل بھر کو اگر میں سوجاؤں تو سارا زہر کا ہوجاؤں ترا کالا جنگل ناگ بھرا مری جلتی آنکھیں جاگ بھری سنو اپنا اپنا کام کریں سُرتال پہ کیوں الزام دھریں میاں اپنی اپنی بانسریا کوئی راگ بھری کوئی آگ بھری عرفان صدیقی Rate this:اسے شیئر کریں: Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on Facebook (Opens in new window) فیس بک پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
روگی انت وِراگ دا جون 1, 1963وِتّھاں ناپدے ہتھ،غزلناگ،وراگ،بھاگ،تیاگ،جاگ،سہاگadmin ماجد صدیقی (پنجابی کلام) ۔ غزل نمبر 16 بَجھیاں راتاں جاگدا روگی انت وِراگ دا دل بَھیڑا انبھول سی جگ نوں رہیا تیاگدا کوئی تے رنگ سی ویکھنا دُدھ نوں لگی جاگ دا اُنج وی سی اوہ لہر جیہی سماں سی پہل سہاگ دا اکو سیدھ لکیر جیہی منتر کالے ناگ دا کیہ قصّہ لے بیٹھدائیں ماجدُ اپنے بھاگ دا ماجد صدیقی (پنجابی کلام) Rate this:اسے شیئر کریں: Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on Facebook (Opens in new window) فیس بک پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔