ٹیگ کے محفوظات: بوالفضول

یعنی خیال سر میں ہے نعت رسولؐ کا

دیوان پنجم غزل 1535
ہے حرف خامہ دل زدہ حسن قبول کا
یعنی خیال سر میں ہے نعت رسولؐ کا
رہ پیروی میں اس کی کہ گام نخست میں
ظاہر اثر ہے مقصد دل کے وصول کا
وہ مقتداے خلق جہاں اب نہیں ہوا
پہلے ہی تھا امام نفوس و عقول کا
سرمہ کیا ہے وضع پئے چشم اہل قدس
احمدؐ کے رہگذار کی خاک اور دھول کا
ہے متحد نبیؐ و علیؓ و وصی کی ذات
یاں حرف معتبر نہیں ہر بوالفضول کا
دھو منھ ہزار پانی سے سو بار پڑھ درود
تب نام لے تو اس چمنستاں کے پھول کا
حاصل ہے میر دوستی اہل بیت اگر
تو غم ہے کیا نجات کے اپنی حصول کا
میر تقی میر

دیواں میں شعر گر نہیں نعت رسولؐ کا

دیوان دوم غزل 665
جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن قبول کا
دیواں میں شعر گر نہیں نعت رسولؐ کا
حق کی طلب ہے کچھ تو محمدؐ پرست ہو
ایسا وسیلہ ہے بھی خدا کے حصول کا
مطلوب ہے زمان و مکان و جہان سے
محبوب ہے ملک کا فلک کا عقول کا
احمدؐ کو ہم نے جان رکھا ہے وہی احد
مذہب کچھ اور ہو گا کسی بوالفضول کا
جن مردماں کو آنکھیں دیاں ہیں خدا نے وے
سرمہ کریں ہیں رہ کی تری خاک دھول کا
مقصود ہے علیؓ کا ولی کا سبھی کا تو
ہے قصد سب کو تیری رضا کے حصول کا
تھی گفتگوے باغ فدک جڑ فساد کی
جانے ہے جس کو علم ہے دیں کے اصول کا
دعویٰ جو حق شناسی کا رکھیے سو اس قدر
پھر جان بوجھ کریے تلف حق بتولؓ کا
پرواے حشر کیا ہے تجھے میر شاد رہ
ہے عذر خواہ جرم جو وہ تجھ ملول کا
میر تقی میر