ٹیگ کے محفوظات: بنوں

جی میں ہے پایۂ عرش کو تھام لوں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 52
دیکھیے یہ بھی اِک اِختراعِ جنوں
جی میں ہے پایۂ عرش کو تھام لوں
ہے یہی طرّۂ امتیازِ جنوں
مَیں جو روؤں تو پھر مُسکرا بھی سکوں
پیار آتش سہی پر یہ کیا شرط ہے
چاندنی رات میں بھی سُلگتا رہوں
یہ روش بھی کچھ ایسی بُری تو نہیں
چوٹ کھاؤں مگر مُسکراتا رہوں
احترامِ شبِ وصل ہو گر مجھے
مَیں شبِ ہجر کا نام تک بھی نہ لُوں
مجھ کو بھی حق پہنچتا ہے ماجدؔ کہ مَیں
ساتھ پھولوں کے مہکوں گلستاں بنوں
ماجد صدیقی

نسبت تھی کہ پتھر کوئی بوسوں سے بھرا تھا

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 84
توحید پرستوں کے جو ہونٹوں سے بھرا تھا
نسبت تھی کہ پتھر کوئی بوسوں سے بھرا تھا
ہلکی سی بھی آواز کہیں دل کی نہیں تھی
مسجد کا سپیکر تھا صداؤں سے بھرا تھا
بارود کی بارش ابھی بادل میں بھری تھی
وہ باغ ابھی بھاگتے بچوں سے بھرا تھا
جس رات لہو چلتا تھا پلکوں کے کنارے
اُس رات فلک سرخ ستاروں سے بھرا تھا
آوارہ محبت میں وہ لڑکی بھی بہت تھی
منصور مرا شہر بھی کتوں سے بھرا تھا
منصور آفاق