ٹیگ کے محفوظات: براسیں

جمع ہیں سب التماسیں آنکھ میں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 340
ہجر کی ماری نراسیں آنکھ میں
جمع ہیں سب التماسیں آنکھ میں
چیختی ہیں کیا ہوئی نہرِ فرات
کربلا کی اب بھی پیاسیں آنکھ میں
آخرش تھک ہار کر پتھرا گئیں
انتظاریں اور آسیں آنکھ میں
کس طرح سنولاگئی ہیں صبح کو
رقص کرتی چند یاسیں آنکھ میں
ایک ہیں ، صحرا نوردی کی قسم
مختلف قسموں کی گھاسیں آنکھ میں
اس سے کیا منصور ملنا جب تمام
رنجشیں دل میں براسیں آنکھ میں
منصور آفاق