ٹیگ کے محفوظات: بتاؤں

یہ رنگ بھی آ، تجھے دکھاؤں

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 32
تن میں ترے مشعلیں جلاؤں
یہ رنگ بھی آ، تجھے دکھاؤں
چاہت کا وہِسحر تُجھ پہ پھونکوں
رگ رگ میں قیامتیں مچاؤں
تکمیل کروں کبھی تو اپنی
تجھ کو سرِ جسم و جاں سجاؤں
مخفی پسِ لب کلی کلی کے
جو راز ہے، وُہ تجھے بتاؤں
مَیں خود ہی جواب جن کا ٹھہروں
ایسے بھی سوال کُچھ اُٹھاؤں
غنچوں کی چٹک ہو جس پہ شیدا
وُہ زمزمہ اَب کے گنگناؤں
ہر لُطف ہے اِس میں ہر مزہ ہے
ماجدؔ کی غزل ہے کیوں نہ گاؤں
ماجد صدیقی

پہلے تمثال کوئی ڈھونڈ کے لاؤں تیرا

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 13
عکس کیا آئینہ داروں کو دکھاؤں تیرا
پہلے تمثال کوئی ڈھونڈ کے لاؤں تیرا
کون پاسکتا ہے کھوئی ہوئی خوشبو کا سراغ
کن ہواؤں سے پتا پوچھنے جاؤں تیرا
تو مرے عشق کی دُنیائے زیاں کا سچ ہے
کیوں کسی اور کو افسانہ سناؤں تیرا
پچھلے موسم میں تری خوش بدنی یاد کروں
راکھ کے ڈھیر میں اک پھول کھلاؤں تیرا
تو مجھے کتنے ہی چہروں میں نظر آتا ہے
کوئی پوچھے تو میں کیا نام بتاؤں تیرا
عرفان صدیقی