ٹیگ کے محفوظات: باغات

خوب معلوم ہیں یہ ساری خرافات اُسے

کیا سناؤں میں بھلا دل کی حکایات اُسے
خوب معلوم ہیں یہ ساری خرافات اُسے
آج تک ایک ہی بات اُس سے ہوئی ہے اپنی
وہ بھی یہ بات کہ منظور نہیں بات اُسے
کیا جو دن رات برستی رہیں آنکھیں اپنی
اک تماشے سے زیادہ نہیں برسات اُسے
واعظو جس پہ گزرتی ہو قیامت ہر روز
کیا ڈرائے گا بھلا روزِ مکافات اُسے
زندگی بھر تو رہا خوگرِ آتش باصرِؔ
کیسے خوش آئیں گے فردوس کے باغات اُسے
باصر کاظمی