ٹیگ کے محفوظات: بادشاہی

دار تک مجھ کو غرور بے گناہی لے گیا

عرفان صدیقی ۔ غزل نمبر 81
میں فقط خاموش ہونٹوں کی گواہی لے گیا
دار تک مجھ کو غرور بے گناہی لے گیا
کون کہتا ہے کہ ان آنکھوں میں جادو ہی نہیں
توڑ دی اس نے کمند اور بادشاہی لے گیا
لوٹنے والا نہیں تھا، جیتنے والا تھا وہ
اس نے جو شئے بھی مرے خیمے سے چاہی لے گیا
MERGED وہ شکاری ہی سہی، سودا خسارے کا نہ تھا
کھول دی اس نے کمند اور یاد ساری لے گیا
عرفان صدیقی

کس کے آگے جا کے سر پھوڑوں الٰہی کیا کروں؟

امیر مینائی ۔ غزل نمبر 24
وہ تو سنتا ہی نہیں میں داد خواہی کیا کروں؟
کس کے آگے جا کے سر پھوڑوں الٰہی کیا کروں؟
مجھ گدا کو دے نہ تکلیف حکومت اے ہوس!
چار دن کی زندگی میں بادشاہی کیا کروں؟
مجھ کو ساحل تک خدا پہنچائے گا اے ناخدا!
اپنی کشتی کی بیاں تجھ سے تباہی کیا کروں؟
وہ مرے اعمال روز و شب سے واقف ہے امیر
پیش خالق ادعائے بے گناہی کیا کروں؟
امیر مینائی