ٹیگ کے محفوظات: ایوب

یا نبی خوب ہوا خوب ہوا خوب ہوا

داغ دہلوی ۔ غزل نمبر 11
تو جو اللہ کا محبوب ہوا خوب ہوا
یا نبی خوب ہوا خوب ہوا خوب ہوا
شب معراج یہ کہتے تھے فرشتے باہم
سخن طالب و مطلوب ہوا خوب ہوا
حشر میں امت عاصی کا ٹھکانا ہی نہ تھا
بخشوانا تجھے مر غوب ہوا خوب ہوا
تھا سبھی پیش نظر معرکہ کرب و بلا
صبر میں ثانی ایوب ہوا خوب ہوا
داغ ہے روز قیامت مری شرم اسکے ہاتھ
میں گناہوں سے جو محبوب ہوا خوب ہوا
داغ دہلوی

آگے اس قد کے ہے سرو باغ بے اسلوب سا

دیوان سوم غزل 1082
گل بھی ہے معشوق لیکن کب ہے اس محبوب سا
آگے اس قد کے ہے سرو باغ بے اسلوب سا
اس کے وعدے کی وفا تک وہ کوئی ہووے گا جو
ہو معمر نوحؑ سا صابر ہو پھر ایوبؑ سا
عشق سے کن نے مرے آگہ کیا اس شوخ کو
اب مرے آنے سے ہوجاتا ہے وہ محجوب سا
بعد مردن یہ غزل مطرب سے جن نے گوش کی
گور کے میری گلے جا لگ کے رویا خوب سا
عاقلانہ حرف زن ہو میر تو کریے بیاں
زیر لب کیا جانیے کہتا ہے کیا مجذوب سا
میر تقی میر