ٹیگ کے محفوظات: اکھیاں کیوں مسکائیں

اکھیاں کیوں مسکائیں

کون بتائے روپ نگر کی سکھیاں اکھیاں کیوں مسکائیں

دل کے راگ محل کی تانیں

سندیسوں کے دیس سے ہو کے

پائل کی جھنکار کو روکے

جب ہونٹوں کے دروازوں پر، چھپ چھپ آئیں، رک رک جائیں

اکھیاں کیوں مسکائیں

پھاند کے سناٹوں کے جزیرے

مہربلب سانسوں کے بیاباں

آن بسیں جب رقصاں رقصاں

اک لمحے کے رین بسیرے میں ارمانوں کی پرچھائیں

اکھیاں کیوں مسکائیں

گھونگھٹ کھولے، نہ منہ سے بولے

من کی بانی، چنچل رانی

جب یہ کہانی، دور انجانی

دنیاؤں سے گزرے بن کر دھیمی بانسریوں کی صدائیں

اکھیاں کیوں مسکائیں

مجید امجد