ٹیگ کے محفوظات: آزادی

خلوصِ زر لٹاتی جائے شہزادی محبت میں

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 314
بڑی سیدھی محبت میں بڑی سادی محبت
خلوصِ زر لٹاتی جائے شہزادی محبت میں
اسے دیوارِ جاں پر کوئی آویزاں کرے کیسے
کہ ہے تصویر کا ہر نقش فریادی محبت میں
نظر میں وصل کی قوسِ قزح ہے ،پاؤں میں بادل
سنورتی جاتی ہے پھولوں بھری وادی محبت میں
سنا ہے اپنے گھر کے بام و در تک پھونک آیا ہوں
جہاں تک مجھ سے ممکن تھا ،کی بربادی محبت میں
تیرے بالوں میں میرے انگلیوں کے تار لزراں ہوں
بس اتنی چاہئے منصور آزادی محبت میں
منصور آفاق