ٹیگ کے محفوظات: اُن سے کہنا!

اُن سے کہنا!

کون ہو؟

قصر خداوند سے آئے ہو بُلاوا لے کر

اُن سے کہنا

کہ غمِ شعر سے فرصت پا کر

میں ضرور آؤں گا

اور یہ ایسی فراغت ہے کہ ملتی ہی نہیں

میرا گھر اتنا بڑا ہے کہ مرے آنگن میں

اُن کے افلاک سما جاتے ہیں

میرا دل کشورِ اسرارِ تمنا ہے جہاں

چُپ کی گلیوں میں ہیں آباد ہجوموں کے ہجوم

ان کہی باتوں کے

میرا غم ایسا گلستاں ہے جہاں کھِلتا ہے

رنگِ نایاب

جو دامنِ قزح میں بھی نہیں

جس میں رہتی ہے وہ خوشبو

جو مشاموں میں اُجالے کی طرح بہتی ہے

اور اِس دنیا میں

بے زمانہ ہیں زمینیں جن پر

یاد آباد ہے جو جب بھی اشارہ کر دے

کوئے امروز میں ماضی کے مکیں آجائیں

اُن سے کہنا کہ وہ چاہیں تو یہیں آجائیں

آفتاب اقبال شمیم