منصور آفاق ۔ غزل نمبر 318
ریت کی شال پہ بھیگا ہوا ساجن اور میں
لمس کی آگ میں جلتا ہوا ساون اور میں
تھا یہ اندیشہ کہ سبقت نہ کرے موت کہیں
کچھ اسی واسطے جلدی میں تھے دشمن اور میں
شہرِ لاہور میں داتا کی گلی کے باہر
ایک مٹیار کا ہوتا ہوا درشن اور میں
نیپ ریکارڈ پہ بجتا ہوا غمگین نغمہ
رات کی کالی اداسی ،مرا انگن اور میں
شور برپا تھا بلائیں تھیں فضا میں منصور
آمنے سامنے جیسے تیرا جوبن اور میں
منصور آفاق