ٹیگ کے محفوظات: اصولوں

لہُو میں رنگ دیا آج اسے بَبُولوں نے

چُھوا نہ تھا کبھی جس پیرہن کو پھولوں نے
لہُو میں رنگ دیا آج اسے بَبُولوں نے
سنا تھا دشتِ اَلَم سے گزرنا مشکل ہے
ہمیں نہ روک لیا ناچتے بگولوں نے!
قفس نشینوں کو جا کر صبا بتا دینا
تمھیں سلام کہا ہے مہکتے پھولوں نے
برنگِ طائرِ بے دام، اڑتے پھرتے تھے
ہمیں اسیر کیا اپنے ہی اُصولوں نے
شکیبؔ! زہرِ ہلاہل بھی پی لیا ہنس کر
ہمیں سبق وہ دیا عشق کے رسولوں نے
شکیب جلالی

یاد ستائے خوشبو کے مرغولوں کی

ماجد صدیقی ۔ غزل نمبر 79
پگ پگ دیکھ کے بڑھتی بِھیڑ بگولوں کی
یاد ستائے خوشبو کے مرغولوں کی
یادیں ہیں وُہ اشک بہ اشک کہ آنکھوں میں
اُتری دیکھوں رُت ساون کے جھُولوں کی
مرضی کا برتاؤ اندر والوں سے
باہر والوں سے ہے جنگ اُصولوں کی
شام ڈھلے قبروں کی گنتی لے بیٹھے
جس نے بھی دوکان بنائی پھُولوں کی
قافلہ سالاروں کے دھیان سے لہرائے
آنکھ میں جمعیت سی لنگڑوں لُولوں کی
درباروں میں حضرتِ ذوق کی سازش سے
ہم بھی صف میں ہے نامقبولوں کی
ماجد صدیقی