ٹیگ کے محفوظات: ادھورے میل کی نظم

ادھورے میل کی نظم

آدھی شام ہوئی ہے آؤ!

دھیمی سانس کی ناؤ سے نیچے اتریں اِن روشنیوں

ناروشنیوں کے ساحل پر

ماہی پُشت، پری چہرہ سے تھوڑا تھوڑا جسم ملا کر

رقص کریں

اگلے لمحے جب ہاتھوں میں رہ جائے

نیم نمااحساس پھسلتی کائی کا

اور گلے کو کچاپن سا کھاری کر دے

جائیں اور خلا سے مانگیں

ایک صراحی آبِ شراب وضو کرنے کو

جس کے بعد ستاروں کی تسبیح پہ شب بھر

بے معنی کا اسم پڑھیں

آفتاب اقبال شمیم