ٹیگ کے محفوظات: اداسی

یہ اداسی کہاں سے آتی ہے

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 228
روح پیاسی کہاں سے آتی ہے
یہ اداسی کہاں سے آتی ہے
ایک زندانِ بے دلی اور شام
یہ صبا سی کہاں سے آتی ہے
تو ہے پہلو میں پھر تری خوشبو
ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے
جون ایلیا

اچھی مجھے اداسی شروعات میں لگی

منصور آفاق ۔ غزل نمبر 471
معصوم ،دلرباسی شروعات میں لگی
اچھی مجھے اداسی شروعات میں لگی
چاروں طرف سیاہ سمندر تھا بعد میں
بھیگی ہوئی ہوا سی شروعات میں لگی
پھر ڈر گیا چڑیل کی بدروح دیکھ کر
اچھی وہ خوش لباسی شروعات میں لگی
پھر جھرجھری سی آگئی سایوں کے خوف سے
تنہائی کچھ خداسی شروعات میں لگی
پھر ہو گئی سموتھ سمندر سی کیفیت
جذبوں کو بدحواسی شروعات میں لگی
پھر اپنی تشنگی کا مجھے آ گیا خیال
صحرا کی ریت پیاسی شروعات میں لگی
کچھ دیر میں میڈونا کی تصویر بن گئی
وہ ناصرہ عباسی شروعات میں لگی
پھر یوں ہوا کہ مجھ کو پجاری بنا دیا
وہ مجھ کو دیو داسی شروعات میں لگی
خانہ بدوش تھی کوئی منصور زندگی
وہ بستیوں کی باسی شروعات میں لگی
منصور آفاق