ٹیگ کے محفوظات: آوارگی

آوارگی

بس ایک نقطہ

بس ایک محور

بس ایک گردِش

غُلام پیکر،

اُداس عالم میں شش جہت پر محیط دھڑکن

بس ایک مرکز

اور ایک مرکز گُریز قوّت۔۔۔۔۔

غُلام گردش کبھی جو چھوٹے

حصارِ خواہش کبھی جو ٹُوٹے

تلاشِ منزل جو پر سمیٹے

تو سائے محور کے بڑھتے بڑھتے

نئے سرابوں کو ڈھونڈتے ہیں

وہ دیکھتے ہیں

اک اور گردش۔۔۔۔۔

اک اور مرکز۔۔۔۔۔

پھر ایک مرکز گریز قو ت

یاور ماجد

اور ہاں یکبارگی کی جائے گی

جون ایلیا ۔ غزل نمبر 150
تم سے جانم عاشقی کی جائے گی
اور ہاں یکبارگی کی جائے گی
کر گئے ہیں کوچ اس کوچے کے لوگ
اب تو بس آوارگی کی جائے گی
تم سراپا حُسن ہو، نیکی ہو تم
یعنی اب تم سے بدی کی جائے گی
یار اس دن کو کبھی آنا نہیں
پھول جس دن وہ کلی کی جائے گی
اس سے مِل کر بے طرح روؤں گا میں
ایک طرفہ تر خوشی کی جائے گی
ہے رسائی اس تلک دل کا زیاں
اب تو یاراں نارسی کی جائے گی
آج ہم کو اس سے ملنا ہی نہیں
آج کی بات آج ہی کی جائے گی
ہے مجھے احساس کم کرنا ہلاک
یعنی اب تو بے حسی کی جائے گی
جون ایلیا