ٹیگ کے محفوظات: منظر
جو سیر کر دے رُوح کو ایسا کوئی منظر نہیں
اہلِ نظر میں بھی ہیں گویا تنگ نظر کے لوگ
مادۂ آتش سے پُر اپنے سمندر دیکھنا
آشتی باہر نمایاں اور بگاڑ اندر یہاں
ہم نے سینتے کیا کیا منظر آنکھوں میں
وقت نجانے اور ابھی کیا کیا منظر دکھلائے گا
پھر نہ آیا نظر میں منظر وُہ
مَیں بدن کا ترے کھُلتا ہوا منظر دیکھوں
ہر چند آئنہ ہوں، منور نہیں ہوں میں
جب سے ہم اُن کو میسر ہو گئے
خود کو خوشبو میں سمو کر دیکھوں
کچھ نہیں ہے مگر اس گھر کا مقدّر یادیں
اک بَلا تو ٹلی مرے سر سے
سودا بھی وہم ہے اور سر بھی کچھ نہیں
یاد کے گھر نہیں رہے آباد
دکھائے حیرانیوں کا منظر، بہے سمندر
منسوب ہے مجھی سے مقدر زمین کا
منظر
رہ گزر ، سائے شجر ، منزل و در، حلقۂ بام
بام پر سینۂ مہتاب کھُلا، آہستہ
جس طرح کھولے کوئی بندِ قبا، آہستہ
حلقۂ بام تلے ،سایوں کا ٹھہرا ہُوا نیل
نِیل کی جِھیل
جِھیل میں چُپکے سے تَیرا، کسی پتّے کا حباب
ایک پل تیرا، چلا، پُھوٹ گیا، آہستہ
بہت آہستہ، بہت ہلکا، خنک رنگِ شراب
میرے شیشے میں ڈھلا، آہستہ
شیشہ و جام، صراحی، ترے ہاتھوں کے گلاب
جس طرح دور کسی خواب کا نقش
آپ ہی آپ بنا اور مِٹا آہستہ
دل نے دُہرایا کوئی حرفِ وفا، آہستہ
تم نے کہا ’’آہستہ‘‘
چاند نے جھک کے کہا
’’اور ذرا آہستہ‘‘
(ماسکو)
منظر
رہ گزر ، سائے شجر ، منزل و در، حلقۂ بام
بام پر سینۂ مہتاب کھُلا، آہستہ
جس طرح کھولے کوئی بندِ قبا، آہستہ
حلقۂ بام تلے ،سایوں کا ٹھہرا ہُوا نیل
نِیل کی جِھیل
جِھیل میں چُپکے سے تَیرا، کسی پتّے کا حباب
ایک پل تیرا، چلا، پُھوٹ گیا، آہستہ
بہت آہستہ، بہت ہلکا، خنک رنگِ شراب
میرے شیشے میں ڈھلا، آہستہ
شیشہ و جام، صراحی، ترے ہاتھوں کے گلاب
جس طرح دور کسی خواب کا نقش
آپ ہی آپ بنا اور مِٹا آہستہ
دل نے دُہرایا کوئی حرفِ وفا، آہستہ
تم نے کہا ’’آہستہ‘‘
چاند نے جھک کے کہا
’’اور ذرا آہستہ‘‘
(ماسکو)