ہراساں ہیں تیز آندھیوں کے تھپیڑے

ہراساں ہیں تیز آندھیوں کے تھپیڑے
کہ روشن ابھی تک ہے شمعِ محبّت
اُدھر وہ خفا ہیں ‘ اِدھر ہم خفا ہیں
مگر رشتہِ دوستی ہے سلامت
شکیب جلالی

تبصرہ کریں