چونکتے سایوں کی آواز

حسرتو! غم سے بے خبر گزرو

اس سمندر کی بے کرانی میں

موج در موج سیکڑوں گرداب

بنتے رہتے ہیں مٹتے رہتے ہیں

ایسے گرداب دیکھ کر جن کو

تیرگی اک نہنگ کی صورت

چار سُو ناچتی نظر آئے

اور ساحل کا راستہ نہ ملے!

شکیب جلالی

تبصرہ کریں