وہ رسمِ عنایات نہیں ہے پھر بھی

وہ رسمِ عنایات نہیں ہے پھر بھی
اب پُرسشِ حالات نہیں ہے پھر بھی
خواہش ہے یہی ان سے بہت کچھ کہیے
کہنے کو کوئی بات نہیں ہے پھر بھی
شکیب جلالی

تبصرہ کریں