موت سے کس لیے ڈراتے ہو

موت سے کس لیے ڈراتے ہو
زندہ رہنے کی کوئی بات کرو
چاہتے ہو اگر سحر کی نمُود
یہ چراغاں بجھا دو‘ رات کرو
شکیب جلالی

تبصرہ کریں