بھر جائے گی پھولوں سے شفق کی جھولی

بھر جائے گی پھولوں سے شفق کی جھولی
کھیلیں گے اندھیروں کے لہو سے ہولی
یہ خاوری کرنوں کے غول آپہنچے
وہ سہم گئی ہے تاروں کی ٹولی
شکیب جلالی

تبصرہ کریں