اَوہام کے بت توڑ رہے ہیں ٹھہرو

اَوہام کے بت توڑ رہے ہیں ٹھہرو
حالات کا رُخ موڑ رہے ہیں ٹھہرو
بے لوث محبّت کی قسم‘ دیوانے
ٹوٹے ہوئے دل جوڑ رہے ہیں ٹھہرو
شکیب جلالی

تبصرہ کریں