یہ میرا نطق ہے اِس کی زباں میں

کہاں یہ عشقِ دنیا اُور کہاں میں
گزارا کر رہا ہُوں بَس جہاں میں
میں اُس ہجرت سے خائف ہُوں کہ جس میں
یقیں بھی جا کے بس جائے گماں میں
یہ حرف اُور میں دلیلِ یک دِگر ہیں
یہ میرا نطق ہے اِس کی زباں میں
ضامن جعفری

تبصرہ کریں