تلاش کیجیے ضامنؔ یہیں کہیں ہو گا

ڈَسا ہے جِس نے مُجھے، اُس کو کیجیے نہ تَلاش
مَیں مُطمَئِن ہُوں ، کوئی مارِ آستِیں ہو گا
ابھی ابھی وہ یہاں تھے یہیں پَہ تھا دِل بھی
تلاش کیجیے ضامنؔ یہیں کہیں ہو گا
ضامن جعفری

تبصرہ کریں