اِس کو فکرِ مآل کیسے دُوں

دل کے ہر زخم میں ہے اِک تصویر
رُخصَتِ اندمال کیسے دُوں
رحم آتا ہے خاطرِ خوش پر
اِس کو فکرِ مآل کیسے دُوں
ضامن جعفری

تبصرہ کریں