وہ رات ہے کہ ستارے نظر نہیں آتے

وہ رات ہے کہ ستارے نظر نہیں آتے
یہ آج کون سے طوفاں میں ہے سفینۂ دل
کہ دُور دُور کنارے نظر نہیں آتے
ہجومِ یاس ہے اور منزلوں اندھیرا ہے
وہ رات ہے کہ ستارے نظر نہیں آتے
ناصر کاظمی

تبصرہ کریں