ناؤ چل رہی ہے

رات ڈھل رہی ہے
ناؤ چل رہی ہے
برف کے نگر میں
آگ جل رہی ہے
لوگ سو رہے ہیں
رُت بدل رہی ہے
آج تو یہ دھرتی
خوں اُگل رہی ہے
خواہشوں کی ڈالی
ہاتھ مل رہی ہے
جاہلوں کی کھیتی
پھول پھل رہی ہے
ناصر کاظمی

تبصرہ کریں