میں اندھیرے میں ہوں، آواز نہ دے

میں اندھیرے میں ہوں، آواز نہ دے
اُٹھی تھی آج دل سے پھر اک آواز
اُلجھ کر رہ گئی تارِ گلو سے
گھٹ کے مر جاؤں گا اے صبحِ جمال
میں اندھیرے میں ہوں، آواز نہ دے
ناصر کاظمی

تبصرہ کریں