سونے پر ہے بھاری مٹی

پیارے دیس کی پیاری مٹی
سونے پر ہے بھاری مٹی
کیسے کیسے بوٹے نکلے
لال ہوئی جب ساری مٹی
دُکھ کے آنسو سکھ کی یادیں
کھارا پانی کھاری مٹی
تیرے وعدے میرے دعوے
ہو گئے باری باری مٹی
گلیوں میں اُڑتی پھرتی ہے
تیرے ساتھ ہماری مٹی
ناصر کاظمی

تبصرہ کریں