رونے کے پھر آ گئے زمانے

آنکھوں میں ہیں دُکھ بھرے فسانے
رونے کے پھر آ گئے زمانے
پھر درد نے آگ راگ چھیڑا
لوٹ آئے وہی سمے پرانے
پھر چاند کو لے گئیں ہوائیں
پھر بانسری چھیڑ دی صبا نے
رستوں میں اُداس خوشبوئوں کے
پھولوں نے لٹا دیے خزانے
ناصر کاظمی

تبصرہ کریں