اُس کے آنے کی کچھ کہو یارو

اُس کے آنے کی کچھ کہو یارو
اُس کے آنے کی کچھ کہو یارو
نیند تو خیر آ ہی جائے گی
منہ لپیٹے پڑے رہو ناصر
ہجرکی رات ڈھل ہی جائے گی
فرصتِ موسمِ نشاط نہ پوچھ
جیسے اک خواب خواب میں دیکھا
ناصر کاظمی

تبصرہ کریں