اب شہر میں کم بناتے ہیں

سامان جو ہم بناتے ہیں
اب شہر میں کم بناتے ہیں
ہوتے ہیں لغت میں پتھر لفظ
ہیرا انہیں ہم بناتے ہیں
جو ہاتھ قلم اُٹھاتے تھے
ہیہات وہ بم بناتے ہیں
رکھ دیتے ہیں توڑ کے جو باصِرؔ
ہم کو وہی غم بناتے ہیں
باصر کاظمی

تبصرہ کریں