اب آرام کریں گے

کتنا کام کریں گے
اب آرام کریں گے
تیرے دیے ہوئے دُکھ
تیرے نام کریں گے
کون بچا ہے جسے وہ
زیرِ دام کریں گے
اہلِ درد ہی آخر
خوشیاں عام کریں گے
رات بھی دن جیسی ہے
کب آرام کریں گے
نوکری چھوڑ کے باصرِؔ
اپنا کام کریں گے
باصر کاظمی

تبصرہ کریں