احمد فراز ۔ غزل نمبر 149
رات اور چاند میں جب سرگوشی ہوتی ہے
یاد سے دل کی ہم آغوشی ہوتی ہے
اپنا گھر چھوڑا یا اس کا در چھوڑا
اس کے بعد تو خانہ بدوشی ہوتی ہے
بوجھ وفا کا ہم نے اٹھایا یا تم نے
ہمسفروں میں یہ ہمدوشی ہوتی ہے
بستی والے ایسے خوفزدہ کب تھے
اب تو خود سے بھی سرگوشی ہوتی ہے
احمد فراز