بادل تھا برس کے چھٹ گیا ہے

احمد فراز ۔ غزل نمبر 142
رونے سے ملال گھٹ گیا ہے
بادل تھا برس کے چھٹ گیا ہے
اب دوش پہ سر نہیں تو گویا
اک بوجھ سا دل سے ہٹ گیا ہے
یہ خلوت جاں میں کون آیا
ہر چیز الٹ پلٹ گیا ہے
کیا مالِ غنیم تھا مرا شہر
کیوں لشکریوں میں‌ بٹ گیا ہے
اب دل میں فراز کون آئے
دنیا سے یہ شہر کٹ گیا ہے
احمد فراز

تبصرہ کریں